یکم صفر المظفر .. عرس وارث پاک علیہ الرحمہ کے موقعے پر … جملہ ارباب اہلسنت کو دلی مبارکباد
الحمد للہ 17 جنوری 2017ع ،، تقریبا گیارہ بجے شب
گرامی قدر محترم قمر غنی عثمانی صاحب و مولانا محمد عقیل جامعی باربنکوی کے ساتھ میری حاضری دیوٰی شریف ضلع بارہ بنکی یوپی کے عظیم بزرگ ، عارف باللہ ، عاشق مصطفی ، زاہد و پارسا ، مقبول و ہر دل عزیز صوفی شاعر حضرت سرکار سیدنا وارث پاک علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں ہوئ
آستانۂ مبارکہ پر حاضری کے لمحات میں ، یہ چند اشعار موزوں ہوے تھے
…اہل محبت ملاحظہ فرمائیں
ہر گھـڑی چـرخ ولایت پہ عیــاں ہیـں وارث
آج بھی مثل قمر ، نور فشاں ہیں وارث
انکوحاصل ہیں مدینے کی عطا کے جلوے
یعنی فیضِ شہ بطحا کے نشاں ہیں وارث
کیسے اندزہ لگے اُنکی بَڑائ کا ہمیں
خسروی رہتی ہےقدموں میں، جہاں ہیں وارث
انکی سیرت پہ عمل ، ان کے محبین کریں
غافلوں کے لیے طاعت کی اذاں ہیں وارث
نسبـتِ وارثـی اور تَـرکِ عبــادت ؟ افسوس
سن لو ایسوں کے لیے برق تپاں ہیں وارث
وارثی رنگ ، فـرائـض کـے بنا پھیـکا ہـے
سنیے ! طاعت کے حسیں رنگ و نشاں ہیں وارث
چھوڑ کـر انکی روش ، ہونگے نہ وارث حاصل
ڈھونڈھتے پھرتے رہوگے کہ کہاں ہیں وارث
انکے دستور پہ چلنے سے ملے گی جنت
حُسنِ کردار میں پیغام جناں ہیں وارث
ان کا ہر لمحہ ، شریعت پہ عمل میں گزرا
طاعت مولٰی کـے اک کـوہِ گـراں ہیں وارث
جھکتے ہیں اِس لیے حکامِ زمانہ آکر
یہ توسب کو ہـے پتہ ، شاہ شہاں ہیں وارث
کھیتیاں روح کی، سیراب ہیں جس سے اب بھی
عشق وعرفاں کے وہ دریاے رواں ہیں وارث
شخصیت انکی ہے سورج سے زیادہ روشن
خاک کے پردے میں گو آج نہاں ہیں وارث
انکی تعریف کریں کیوں نہ شُیوخِ عالَم
قائد راہِ جناں ، شیخ زماں ہیں وارث
اُنـکو اواز تو دیجـے ، وہ کـریں گـے امــداد
اپنے عاشق پہ سدا ، سایہ کُناں ہیں وارث
خشک ہوں گـے نہ فـریدی کـے قلم کـے چشمـے
فضل مولٰی سے ، مرے فیض رساں ہیں وارث