حسین کی شجاعت


باطل پہ ایسی ضـرب لگائی حسیــن نے
کــوہِ ستـم کو کـر دیـا ، رائی،، حسیـن نے

ظالـم کـو اپنا دستِ مبـارک دییـے بغیـر
موڑی یـزیـدیت کی کلائی حسیـن نے

راہ وفاکی مـوت بھی رشک حیــات ہـے
سمجھـا دییـے اصــولِ بقــائی حسیـن نے

ڈوباہوا ہے بحــرِتعـجب میں خـود فـرات
کی پیـاس سـے، دلوں کی سِنچائی حسین نے

دھاگـے میں موت کے گُلِ ہستـی پِروئـے ہیں
رســمِ وفا کچھ ایسـے نبھائی حسیـن نے

جس سـے بڑھی ہـے عظـمتِ پیشـانئِ بشــر
سَــر دے دیا ، جبیں نہ جھکائی حسین نے

جاری ہے زندگی کا سفر، بعدِ موت بھی
بدلـے ہیں سب رُسـومِ قَضائی حسیـن نے 

بخشی ہـےخـود خـدا نے "بَل أَحیَـاءْ ” کی سنـد
گـردن کچھ اِس ادا سـے کٹـائی حسین نـے

خیرات پائ دامـنِ جـود و سخــا ن ے بھی
یوں دولـتِ حیــات،  لُٹــائی حسیــن نے

غـم کا مہینہ مت کہو اِس ماہِ پاک کو
خود غم کو دی ہـے غـم سـے رِہائی حسیــن نـے

جن سـے جہـانِ صبـر و رضــا تابنـاک ہـے
بخشےہیں وہ نقـوشِ ضیـائی حسین نے

انسانیت کو شوکت و اعــزاز بخش کر
دینِ نبی کی شـان ،، بـڑھـائی حسیــن نے

روشن ہیں جس سے بـزمِ بقـا کے سبھی چراغ
شَمْعِ وفا، اک ایسی جَلائی حسین نے

اب سُـرمۂ نـگاہِ فلـک اُس کی خـاک ہے
دی کربـلا کو ایسـی اونچـائی حسیــن نے

اَسـرارِ فـن، ہوے ہیں فـریـدی پہ آشکار
رکّھا ہـے  اِس پہ دست عطائی حسین نے

     

اصول بقائ ، باقی اور زندہ رہنے والے اصول
رسوم قضائ ، موت کیفیات اور حالتیں
نقوش ضیائ ، روشن رہنے والے نقوش
دست عطائ ،  عطا کا ہاتھ

Leave a Comment