ترانۂ عُرسِ رضوی

صدسالہ عرس رضا پر … تمام اہلسنت کے دل کی آواز

آیا ہے عطاؤں کا موسم ، کیا خوب سماں متوالا ہے 

(یہ عرسِ رضا صد سالہ ہے)

انداز نیا اور جوش نیا، ہر رنگ ہی اِسکا نرالا ہے

(یہ عرس رضا صد سالہ ہے)

آئ ہے بریلی سے خوشبو ، جھوم اٹّھے غلاموں کے تن من
ہے ساری فضا مہکی مہکی اور ابرِ کرم کا جھالا ہے 
    (یہ عرس رضا صد سالہ ہے)

ہر سال سے بڑھکر آرائش ، ہر سال سے بڑھکر تیاری
سب لوگ چلیں چلکر دیکھیں،  یہ جشن تو دیکھنے والا ہے
    (یہ عرس رضا صد سالہ ہے)

نغمہ ہے مبارکبادی کا ، عشاقِ رضا کی ہے بارات
ہیں دولھا بنے اعلٰی حضرت، اختر انکا شہ بالا ہے
    (یہ عرس رضا صد سالہ ہے)

ہے خواجہ پیا کی خاص نظر،  اور دستِ کرم مارہرہ کا
بغداد سے آئ ہے بخشش ، اشرف کی عطا کا اجالا ہے 
    (یہ عرس رضا صد سالہ ہے)

سرکار کی بزم اقدس میں،  مقبول زبان و فکر و قلم
ہر قول رضا کا ہے اونچا ، ہر بول رضا کا بالا ہے
    (یہ عرس رضا صد سالہ ہے)

ہے نوری و حامد، جیلانی ، اور حسنین و سبطین کا فیض
نسبت انکی ہم سب کے لیے ،  فردوسِ بریں کا حوالہ ہے
    (یہ عرس رضا صد سالہ ہے)

پورب پچھم  اتر  دکھن ، پیغام رضا اور نام رضا
تسبیحِ اخوت میں جسنے سب اہل سنن کو ڈھالا ہے
    (یہ عرس رضا صد سالہ ہے)

اے کاش مرے مرشد ہوتے،  رونق ہی دوبالا ہوجاتی
پَر رب کی رضا پر سر خم ہے ، ہر غم کا اِسی سے اِزالہ ہے
    (یہ عرس رضا صد سالہ ہے)

افکار رضا سے چاروں طرف ، ہیں عشق رسالت کے جلوے
باغی کو جلن ، حاسد کو چُبھن،  سَرشار محبت والا ہے
      (یہ عرس رضا صد سالہ ہے)

ہٹ جائیں گے نفرت کے پردے،  چَھٹ جائیگی گمراہی کی دھول
سرمہ وہ بریلی کا ڈالے، جسکی بھی نظر میں جالا ہے
       یہ عرس رضا صد سالہ ہے

ہے مسلک اعلی حضرت سے، ہم سب کی وفا کا عزمِ نو 
عشاق نبی کی گردن میں پیغام رضا کی مالا ہے 
    (یہ عرس رضا صد سالہ ہے)

شاداب رہے گلزارِ رضا، ہر پھول میں ہو کردارِ رضا
اِس گلشن علم و حکمت سے،  ملت کی شان دوبالا ہے
    (یہ عرس رضا صد سالہ ہے)

پھیلے ہیں وہاں دل کے دامن ، بٹتے ہیں ہیں عنایت کے گوہر
چل تو بھی فریدی اُس کے در ، ایمان کا جو  رکھوالا ہے
یہ عرس رضا صد سالہ ہے

جھالا … بارش ،

ٖFareedi Misbahi
فریدی مصباحی

5 thoughts on “ترانۂ عُرسِ رضوی”

Leave a Comment