نذرانۂ عقیدت تاجور عُمر

شانِ اسلام ، وقار ملت ، پاسبانِ دیں ، پیکر جرأت و ہمت ، سراپا عدل و انصاف ، حقانیت کے مظہر ، خلیفۂ رسول صل اللہ  علیہ و سلم ، امیرالمومنین، حضرت سیدنا عمر ، فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے دربار میں نذرانۂ عقیدت


اظہارِحق کےروشن وتاباں قمر عُمَر
اسلام کے دلیر و جری تاجور عُمَر

اب بھی وظیفۂِ لبِ جرأت ہےاُنکا نام
خوددار و سرفروش و دلاٰور، نڈر عمر

کیسا حسیں نظارہ تھا اسلام لانے کا
جھومےصحابہ، نعرہ لگاکر عمر عمر

سارا غضب سمٹ کے گُلِ عشق ہو گیا
تجھپر پڑی حضورکی ایسی نظر عمر

اعلانیہ نماز و اذاں  ہو گئ  شروع
جب حق کی طلعتوں سے ہوئے بہرہ ور عمر

فاروق کا لقب اُنھیں بخشا رسول نے
یعنی رضائے حق ہے اُدھر :  ہیں جدھر عمر

بو بکر، اور حیدر و عثمان کے  حبیب
اصحاب مصطفیٰ میں بڑے معتبر، عمر

"لَوکانَ بَعدِی” کہہ کے بڑھائ نبی نے شان
انسانیت کے ایک چمکتے گُہر عمر

بولے اُنھیں "محدثِّ خیرُالاُمَم” حضور
اَسرار حق سے ایسے ہوئے با خبر عمر

عالَم ہے انکی چشمِ فراست پہ منکشف
سرکار کی عطا سے ہیں عالی نظر عمر

حضرت کی ذات، فکری اصابت میں بـے نظیر
ہیں افتخارِ فضل و کمال و ہنر عمر

آیات کا نزول ہوا انکی حسب رائے
ہیں جلوۂ معارفِ حق، سَر بَسَر عمر

کـردار  ، تـرجمـانِ "اَشِـدّآء”  بن گیـا
اعدائےدیں پہ خنجر وبرق وشَرَر عمر

ہستی کے سارے پھول، نبی پر کئے نثار
آداب عشق کے ہیں بڑے دیدہ ور عمر

دارا’ سکندر، انکی وجاہت کے آگے  ہیچ
 ہیں بیشۂ دلیری کے اک شیرِ نَر عمر

حضرت کی حق پرستی پہ لاکھوں سلام ہوں
اب بھی دفاعِ حق میں ہیں سینہ سِپَر عمر

جودشمنِ عمر ہے ، وہ دشمن نبی کا ہے
قربت کے اس مقام پہ ہیں جلوہ گر عمر

حُبّ رسول میں تری غیرت ہے لاجواب
اے عشق کے سفیر، اے فخرِبَشَر عمر

آفاق پر لکھی ہے تری داستانِ عشق
تاحشرجگمگائے گی، ہراک سطر عمر

ایسا جلال تھا ترے تیور میں عدل کا
ظلم وستم کی توڑدی تونے کَمَر عمر

تو بن گیا تحفظِ ملت کی وہ فصیل
طوفانِ کفروظلم، جہاں بـے اثر عمر

فرمائیے کرم کہ مسلماں ہیں خستہ حال
آواز دے رہی ہے ہر اک چشمِ تر عمر

پہلوئے مصطفیٰ میں بنی تیری قبر پاک
ہے عرش سے عظیم ترا مُستَقَر  عمر

آبِ حیــات پـائـے مـرا چشمۂ قلم
جاری رہےفریدی کا فکری سفر عمر

Leave a Comment